The diary game, Go to collage of my son in rain, Pakistan
السلام علیکم ،
برسات کا موسم ہے اور ایسے موسم میں کہیں جانا انا بعض اوقات کافی مشکل ہو جاتا ہے۔مجھے بھی اج اپنے بیٹے کا رزلٹ لینے کے لیے اپنے بیٹے کے کالج جانا تھا ساتھ ہی کالج میں ایڈمیشن کے لیے بھی اپلائی کرنا تھا۔مگر صبح سے لگاتار بارش نے پریشان کیا ہوا تھا سڑک پہ پانی ہی پانی بھرا ہوا تھا۔
مجھے اور میرے بیٹے کو 10 بجے سے پہلے کالج پہنچنا تھا کیونکہ 10 بجے رزلٹ اناؤنس ہو جانا تھا۔میرے بیٹے کی زندگی کا بہت بڑا لمحہ تھا۔اس کی اسکول کی ایجوکیشن اس رزلٹ کے بعد ختم ہو جانی تھی۔جی ہاں اس کا میٹرک کا رزلٹ ایا تھا۔اور الحمدللہ اس نے 87 فیصد نمبر حاصل کیے۔اس کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔وہ اس بات پہ خوش تھا کہ میرے ماں باپ میرے رزلٹ پر خوش ہوں۔جبکہ مجھے اپنے بچے کو اچھے کالج میں داخلہ دلانے کی امید پر خوشی تھی۔جیسے ہی بارش کا زور کچھ ٹوٹا تو میں اور میرا بیٹا دونوں کالج کے لیے نکل گئے۔ہمیں بس کے ذریعے کالج جانا تھا اس وجہ سے گھر سے جلدی نکلنا تھا۔
کیونکہ میٹرو کے ذریعے سے جانا تھا اس لیے اسٹیشن پہ ٹکٹ کے لیے لمبی لائن پر لگنا پڑا وہاں پر جا کے پتہ چلا کہ اے ٹی ایم کارڈ سے پیمنٹ کر کے ٹکٹ خریدنا ہوگا ۔کیش میں ٹوکن نہیں مل رہا تھا وہ تو اللہ کا شکر ہے کہ میں اپنا والٹ ساتھ رکھتی ہوں تو میرے پاس اے ٹی ایم کارڈ موجود تھا اسی وجہ سے باسانی میٹرو کا ٹوکن مل گیا۔
ٹوکن لے کے اسٹیشن سے نکل کے جب ہم میٹرو بس میں سوار ہوئے تو اس میں بھی بہت زیادہ رش تھا اور ہر تھوڑی دیر بعد مزید لوگ ا ہی رہے تھے کم نہیں ہو رہے تھے جیسے تیسے کر کے میٹرو کا سفر مکمل ہوا اور میں اور میرا بیٹا کالج میں داخل ہوئے۔
بارش کی وجہ سے کالج میں بھی جل تھل کا سما تھا۔
کالج میں جا کے پتہ چلا ابھی رزلٹ انے میں دیر ہے اس وجہ سے ہمیں انتظار کرنے کے لیے ویٹنگ روم میں بیٹھنے کو کہا گیا۔
جیسے ہی 10 بجے کالج میں ہلچل شروع ہو گئی سب لوگ ادھر ادھر نیٹ کے کنکشن کے لیے رواں دواں تھے جہاں کہیں سگنل تیز ارہے تھے وہاں پر لوگوں کا جمگھٹا تھا اور سب لوگ رزلٹ دیکھ رہے تھے ہم نے بھی اپنے موبائل پر رزلٹ کھولنا چاہا مگر نیٹ کا مسئلہ یہاں پر بھی تھا بالاخر وہاں موجود سر سے رابطہ کیا اور انہوں نے گزٹ نکال کے میرے بیٹے کا رزلٹ نکالا؟سب سے پہلے یہ خوشخبری اس کے بابا کو فون پر سنائی اور اس کے بعد ایک کے بعد ایک فون کالز انا شروع ہو گئیں سب لوگ بیٹے کی کامیابی پر مبارکباد دے رہے تھے۔
جب ہم رزلٹ لے کے واپس نکلے تو اندازہ ہوا کہ دھوپ کافی تیز نکل ائی ہے اور بارش رک چکی تھی کھلے موسم میں ہم دونوں نے واپسی کا سفر شروع کیا اور بذریعہ میٹرو بس واپسی ائے۔
اسٹیشن ایسے سوکھ گیا تھا جیسے یہاں پر بارش ہوئی ہی نہ ہو۔جب ہم بس سے اترے تو سبزی والے اپنی دکانیں سجا رہے تھے میں اپنے بیٹے کے ساتھ سبزی لینے کے لیے رک گئی اور گھر کے لیے الو پودینہ اور ٹماٹر وغیرہ لے کر گھر ائی۔
اج مجھے بہت خوشی اور اطمینان محسوس ہو رہا تھا میں نے اللہ کا بہت شکر ادا کیا کہ میرے بیٹے کا رزلٹ میری توقع کے مطابق اگیا ہے الحمدللہ۔
اپ لوگوں سے بھی دعا کی التماس ہے کہ اگے بھی میرا بیٹا زندگی کے میدان میں کامیابی حاصل کرے امین۔