یہ سچ ہے — قدر تب آتی ہے، جب چیزیں ہاتھ سے چھن جائیں

بیشتر اوقات، ہم انسان اپنی روزمرہ زندگی میں ان چیزوں کے ساتھ جیتے ہیں جو ہمیں عزیز ہوتی ہیں، مگر ان کی اہمیت کا اندازہ ہمیں اُس وقت ہوتا ہے جب وہ ہم سے جدا ہو جاتی ہیں۔ ڈاکٹر احمد خالد توفیق نے جو بات کہی ہے، وہ ہر دل کی کہانی ہے — ایک ایسی حقیقت جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ شاید یہ انسان کی فطری کمزوری ہے کہ وہ شکرگزاری اور شعور کی جگہ عادت اور غفلت کو دے دیتا ہے، اور اسی غفلت کی قیمت وہ تب ادا کرتا ہے جب وہ کسی نعمت کو کھو بیٹھتا ہے۔
ہم اکثر ماں باپ کی محبت، صحت، وقت، دوستی، یا حتیٰ کہ اپنی آزادی کو بھی معمول کی چیزیں سمجھ کر نظرانداز کر دیتے ہیں۔ وہی ماں جو روز ہمیں آواز دے کر کھانے پر بلاتی ہے، وہی باپ جو اپنی تھکن کو پسِ پشت ڈال کر ہمارے لئے کماتا ہے — ہم ان لمحات کو تب نہیں سمجھتے جب وہ ہمارے ساتھ ہوتے ہیں۔ لیکن جس دن وہ آوازیں خاموش ہو جائیں، یا وہ چہرے ہمارے آس پاس نہ ہوں، تب دل میں ایک خلا پیدا ہوتا ہے، ایک ایسی چُپ جو انسان کو اندر سے توڑ دیتی ہے۔
یہی حال وقت کا ہے۔ نوجوانی میں ہمیں لگتا ہے کہ وقت بے تحاشہ ہے، ہم سب کچھ کل پر چھوڑتے جاتے ہیں — خواب، معافیاں، محبت، شوق۔ مگر وقت کب کسی کا انتظار کرتا ہے؟ وہ گزرتا جاتا ہے، اور جب ہم پلٹ کر دیکھتے ہیں، تو پچھتاوے کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا۔ یہی لمحے جو ہم نے ضائع کیے، یہی باتیں جو ہم نے کہنا ٹال دیں، یہی چہرے جنہیں ہم نے مصروفیت کے بہانے بھلا دیا — سب خواب بن کر ہماری آنکھوں میں چھبنے لگتے ہیں۔
انسان کو شاید احساس تب ہی آتا ہے جب وہ چیز ہاتھ سے نکل چکی ہو۔ اور جب احساس آتا ہے، تب تک یا تو بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے، یا وہ شخص، وہ لمحہ، وہ نعمت ہمارے دائرے سے باہر جا چکی ہوتی ہے۔ تب انسان خود کو کوستا ہے، دل ہی دل میں خود سے سوال کرتا ہے کہ "کیوں نہ میں نے اس وقت قدر کی؟"
لیکن شاید یہی زندگی ہے۔ ہمیں درد سے سیکھنا پڑتا ہے۔ ہمیں کھونے سے پہلے کچھ نظر نہیں آتا، اور کھونے کے بعد ہر چیز بہت صاف دکھائی دیتی ہے۔ مگر اُس وقت آنکھوں میں نمی ہوتی ہے، اور دل میں بوجھ۔
کاش ہم سیکھ سکیں کہ جس چیز یا جس انسان کی قدر ہمیں کھونے کے بعد ہوتی ہے، کیوں نہ اُسے جیتے جی محسوس کر لیں؟ کیوں نہ ہم ان لمحات کو جیتے ہوئے ہی قیمتی سمجھیں؟ شاید یہی آگاہی انسان کو بہتر انسان بننے کے قریب لے جائے۔
یہ سچ ہے — قدر تب آتی ہے، جب چیزیں ہاتھ سے چھن جائیں۔ لیکن اگر ہم آج سے، اسی لمحے سے، ان چھوٹی بڑی نعمتوں کو دل سے محسوس کرنا شروع کر دیں، تو شاید کل کا پچھتاوا آج کی شکرگزاری میں بدل جائے۔
Congratulations, your post has been manually
upvoted from @steem-bingo trail
Thank you for joining us to play bingo.
STEEM-BINGO, a new game on Steem that rewards the player! 💰
How to join, read here
DEVELOPED BY XPILAR TEAM - @xpilar.witness