بارشوں کا موسم

in #lifeyesterday

بارشوں کے موسم میں
دل کی سرزمینوں پر
گرد کیوں بکھرتی ہے؟
اس طرح کے موسم میں
پھول کیوں نہیں کھلتے؟
لوگ کیوں نہیں ملتے؟
کیوں فقط یہ تنہائی!
ساتھ ساتھ رہتی ہے!
کیوں بچھڑنے والوں کی
یاد ساتھ رہتی ہے۔
اتنی تیز بارش میں!
دل کے آئینے پر سے
عکس کیوں نہیں مٹتے؟
زخم کیوں نہیں دھلتے؟
بارشوں کے موسم میں!
آنکھ کیوں برستی ہے؟
اشک کیوں نہیں تھمتے؟
صبح کیوں نہیں ہوتی؟
رات کیوں نہیں ڈھلتی؟
بارشوں کے موسم میں!

بارشوں کا موسم، یہ وہ وقت ہوتا ہے جب فطرت اپنے سارے رنگ بکھیر دیتی ہے۔ ہر طرف ہریالی، ہوا میں مٹی کی سوندھی خوشبو، اور آسمان سے برستی بوندیں جو روح کو تازگی بخشتی ہیں۔ لیکن یہ موسم صرف باہر کی دنیا کو ہی نہیں بدلتا، بلکہ ہمارے اندر کی دنیا میں بھی ہلچل مچا دیتا ہے۔ یہ نظم اسی اندرونی کیفیت کی عکاسی کرتی ہے، جہاں بارش کا موسم صرف باہر نہیں، بلکہ دل کی گہرائیوں میں بھی برستا ہے۔

دل کی سرزمینوں پر گرد کیوں بکھرتی ہے؟" یہ سوال اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بظاہر خوبصورت موسم میں بھی دل پر اداسی اور مایوسی کی گرد کیوں چھائی رہتی ہے۔ جب ہر طرف زندگی پھل پھول رہی ہو، تو دل کی سرزمین کیوں بنجر محسوس ہوتی ہے؟ یہ ایک ایسا تضاد ہے جو انسانی جذبات کی پیچیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔ "اس طرح کے موسم میں پھول کیوں نہیں کھلتے؟ لوگ کیوں نہیں ملتے؟" یہ سوالات اس تنہائی اور دوری کو بیان کرتے ہیں جو بارش کے موسم میں اکثر محسوس ہوتی ہے۔ جہاں فطرت قریب آنے کی دعوت دیتی ہے، وہاں انسان ایک دوسرے سے دور کیوں ہو جاتے ہیں؟ یہ ایک عجیب سی کیفیت ہے جہاں قربت کی خواہش ہوتی ہے، لیکن فاصلے بڑھتے چلے جاتے ہیں۔

کیوں فقط یہ تنہائی! ساتھ ساتھ رہتی ہے! کیوں بچھڑنے والوں کی یاد ساتھ رہتی ہے؟" یہ اشعار اس حقیقت کو بیان کرتے ہیں کہ بارش کا موسم اکثر بچھڑے ہوئے لوگوں کی یادوں کو تازہ کر دیتا ہے۔ تنہائی ایک ایسی ساتھی بن جاتی ہے جو ہر لمحہ ساتھ رہتی ہے، اور ماضی کی یادیں دل کو مزید بوجھل کر دیتی ہیں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب دل کے آئینے پر پرانے زخم اور بچھڑے ہوئے لوگوں کے عکس ابھر آتے ہیں۔ "اتنی تیز بارش میں! دل کے آئینے پر سے عکس کیوں نہیں مٹتے؟ زخم کیوں نہیں دھلتے؟" یہ سوالات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بارش کی شدت بھی دل کے زخموں کو دھو نہیں سکتی، اور یادوں کے عکس کو مٹا نہیں سکتی۔ یہ زخم اتنے گہرے ہوتے ہیں کہ وقت اور بارش بھی انہیں مندمل نہیں کر پاتی۔

"بارشوں کے موسم میں! آنکھ کیوں برستی ہے؟ اشک کیوں نہیں تھمتے؟" یہ اشعار اس دکھ اور کرب کو بیان کرتے ہیں جو بارش کے موسم میں آنکھوں سے آنسو بن کر بہتا ہے۔ یہ آنسو صرف بارش کی بوندیں نہیں، بلکہ دل کا درد ہیں جو تھمنے کا نام نہیں لیتے۔ یہ ایک ایسی کیفیت ہے جہاں انسان بے بس ہو جاتا ہے، اور اس کے جذبات اس پر حاوی ہو جاتے ہیں۔ "صبح کیوں نہیں ہوتی؟ رات کیوں نہیں ڈھلتی؟" یہ سوالات اس بے چینی اور بے خوابی کو ظاہر کرتے ہیں جو بارش کے موسم میں اکثر محسوس ہوتی ہے۔ جب دل بوجھل ہو، تو وقت کا گزرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ رات لمبی لگتی ہے، اور صبح کا انتظار ختم نہیں ہوتا۔ یہ ایک ایسا موسم ہے جو بظاہر خوبصورت ہے، لیکن اندرونی طور پر انسان کو ایک گہری اداسی میں ڈبو دیتا ہے۔ یہ نظم ہمیں یاد دلاتی ہے کہ جذبات کا کوئی موسم نہیں ہوتا، اور دل کی کیفیت باہر کے موسم سے مختلف ہو سکتی ہے۔

Sort:  

Congratulations, your post has been manually
upvoted from @steem-bingo trail

Thank you for joining us to play bingo.

STEEM-BINGO, a new game on Steem that rewards the player! 💰

Steem bingo kommetar logo.jpg

How to join, read here

DEVELOPED BY XPILAR TEAM - @xpilar.witness