Season 09 - : Share Your Food diaries, going to Monaal buffet, Pakistan
السلام علیکم ،
کا بہت شکریہ کہ انہوں نے ایک زائقے دار مقابلہ منعقد کیا ہے۔
@artist1111
کہتے ہیں کہ
کچھ لوگ کھانے کے لیے جیتے ہیں اور کچھ جینے کے لیے کھاتے ہیں ۔
ہمیں بھی اپ ایسے ہی لوگوں میں شمار کر سکتے ہیں جو کہ جینے کے لیے کھاتے ہیں۔ مگر پچھلے دنوں ایسا اتفاق ہوا کہ ہم کھانے کے لیے ہی جینے والوں میں شمار ہو گئے۔ وجہ اس کی کیا ہوئی یہ اپ کو بتاتی ہوں۔
ہوا کچھ یوں کہ میرے بچوں کی دادی نے اپنی تمام اولاد کو لاہور کے ایک بڑے بوفے ریسٹورنٹ لے کے جانے کا فیصلہ کیا۔ سب کا ووٹ مونال ریسٹورنٹ کا بنا۔
منال واقعی ایک ایسا ریسٹورنٹ ہے جہاں جا کے انسان کا واپس انے کو دل نہیں چاہتا ۔اس کی وجہ وہاں کے کھانے ہی نہیں وہاں کا ماحول اور خوبصورتی بھی ہے ۔وہ ایک بلندی پہ بنایا گیا ایسا ریسٹورنٹ ہے جہاں بندے کو وقت گزرنے کا اندازہ ہی نہیں ہوتا ۔اور صبح سے دوپہر اور دوپہر سے شام ہونے کا پتہ نہیں چلتا۔
ہمیں بھی ایسے ہی وقت گزرنے کا پتہ نہیں چلا۔ ہم لوگ مونال میں ناشتے کے لیے گئے تھے۔ اور وہاں سے فارغ ہو کے گھر اتے شام کے چار بج گئے اور وقت گزرنے کا پتہ ہی نہیں چلا۔
کہنے کو تو ہم ناشتے کے لیے گئے تھے مگر وہاں پر کھانے کی اتنی ورائٹی تھی کہ سمجھ میں نہیں ارہا تھا کہ، کیا کھائیں اور کیا چھوڑ دیں ۔میرا ہمیشہ ایسی جگہوں پہ جا کر ایک ہی رویہ ہوتا ہے کہ سب چیزیں تھوڑی سی لے کر چکھ لوں۔ اس سے ہر چیز کا ذائقہ پتہ چل جاتا ہے اور دل کی تسلی بھی ہو جاتی ہے اور اپنے پیٹ کے حساب سے چیز بھی کھائی جاتی ہے۔
فرائی ائٹم میں ہی چھ طرح کی چیزیں تو میں نے خود ٹیسٹ کی تھیں۔ اس کے علاوہ بھی کافی ایسی چیزیں تھیں جن کی میں تصویر بھی نہیں کھینچ پائی اور میں چکھ بھی نہیں پائی۔ان میں سیخ کباب، چکن باربی کیو، رول، چکن ڈرم سٹکس،چکن پکوڑا وغیرہ شامل تھے۔
میں یہاں پہ صرف ان چیزوں کا تذکرہ کر رہی ہوں جو میں نے چکی ہیں ان میں شامی کباب مٹن پلاؤ دہی والے چکن وائٹ کڑاہی تندوری چکن اور چکن منچورین شامل ہیں۔
ایسے وقت میں بے اختیار قران پاک کی وہ ایت یاد ا جاتی ہے۔
سو تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کا جھٹلائو گے۔
یہ حقیقت ہے کہ ہمیں اللہ نے ہماری حیثیت سے بڑھ کے نوازا ہے ہمیں وہاں سے رزق کھلایا جہاں ہمارا گمان بھی نہیں تھا۔
میٹھا اور چٹنیاں بھی بہت لاجواب تھی۔ کیک ،کھیر، بادام بھری ہوئی کھجوریں، فش کریکرز، الو بخارے کی چٹنی، سلاد وغیرہ ایسی چیزیں تھیں جو کہ ایک ایک چمچہ چکھنے میں ہی کافی ہیوی ہو گیا تھا۔
ہم نے تھوڑی دیر ہوا خوری کے لیے باہر جانے کا فیصلہ کیا اور اٹالین اور کورین کھانے واپس ا کے کھانے کا سوچا۔
ایسے ریسٹورنٹ یہاں بوفے کا انتظام کیا جاتا ہے۔ وہاں پر ٹائم لمٹ بھی دی جاتی ہے۔ ہمیں ناشتے کے لیے صبح 12 بجے سے لے کے شام تین بجے تک کا ٹائم دیا گیا تھا۔لہذا ادھا گھنٹہ واک کر کے سارے ریسٹورنٹ کو گھوم کے جب ہم واپس ائے تو دو بج چکے تھے۔ اس میں ہم نے ٹائم کو ضائع نہیں کیا۔ بلکہ اپنی کزنز کو لے کر نماز کے لیے چلے گئے۔ جب ہم سب واپس ائے تو تین بجنے میں 10، 15، منٹ باقی تھے۔ ہمیں دادی نے کہا کہ اگر کچھ کھانا ہے تو بتا دو اور کھا لو ورنہ پھر واپسی کے لیے نکلتے ہیں۔
کیونکہ ہم کورین اور اٹالین کھانا چھکے بغیر ہی چلے گئے تھے لہذا ہم ۔نے ان کو بھی چکھنے کا فیصلہ کیا
دنیا بھر کی لذتیں ایک ہی وقت میں چکھنے کا انتخاب بہت انوکھا تھا ۔ویسے تو ہم کزنز اپس میں ون ڈش پارٹی کرتے رہتے ہیں ۔مگر اس میں زیادہ سے زیادہ اٹھ یا 10 ڈشز کا ہی اہتمام ہو پاتا ہے۔ مگر باہر کسی ہوٹل میں جانا اور وہاں جا کے انجوائے کرنا ایک الگ تفریح ہے۔ کیونکہ گھر میں اہتمام کرنے پر گھر کی سیٹنگ، برتن سمیٹنا، لگانا اور مہمانوں کو سرو کرنے میں بھی بہت تھکن ہو جاتی ہے ۔جبکہ باہر جا کے انجوائے کرنا تو بالکل ایسا ہے جیسے ہم جنت میں گھوم رہے ہوں۔
واقعی اس کھانے میں تفریح بھی تھی اور کھانا بھی خوب لذیذ تھا۔ عام طور پر ہم اپنے گھر میں اتنی چیزیں کھانے سے پرہیز کرتے ہیں۔ کیونکہ ایک دفعہ کھا کے پھر دو ٹائم ناغہ کرنا پڑے ۔اس سے بہتر ہے انسان میانہ روی سے کھائے ۔مگر چونکہ یہاں پر دعوت ہی بوفے کی دی گئی تھی۔ اس لیے سب چیزوں کو چکھنے میں ہی پیٹ اوورلوڈ ہو گیا۔
@zishahafiz,@tipu,@wakeuppitty
اپ وہ شخصیات ہیں جو کہ سٹیمیٹ پر اپنی بہترین پوسٹ سے پہچانے جاتے ہیں۔
@tipu curate
Upvoted 👌 (Mana: 7/8) Get profit votes with @tipU :)