Incredible India monthly contest of January #2| The finest and most imperfect decision for my life journey، Pakistan
السلام علیکم ،
ہماری زندگی ہماری صحیح اور غلط فیصلوں سے بھری ہوئی ہے۔ اس میں ہم بعض اوقات اتنے عقلمندانہ فیصلے کر جاتے ہیں جو کہ بعد میں ہماری زندگی کو سنوارنے میں بہت مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اور بعض اوقات ہمارے عقلمند فیصلے بھی ہمارے لیے نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ اور بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ جلد بازی میں بے وقوفانہ فیصلہ ہو جاتا ہے۔ مگر وہ فیصلہ اگے چل کر ہمارے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے۔ اور بعض اوقات وہی بے وقوفی ہمیں لے ڈوبتی !ہے ۔میں اگر اپنی بات کروں تو
میری زندگی کا سب سے بہترین فیصلہ
میں ایک ہاؤس وائف ہوں۔ اور مجھے عورتوں کا جاب کرنا پسند نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عورت کے لیے بہترین جگہ اس کا گھر ہے۔ اس کے شوہر، اس کے بچوں، اور اس کے گھر والوں کو اس کی ضرورت ہے۔ اس کا اصل مقام گھر ہے اور اپنے گھر میں اتنی محفوظ اور پرسکون ہوتی ہے، باہر نکلنے کے بعد وہ اتنا ہی غیر محفوظ اور بے سکون ہو جاتی ہے۔ لہذا سب سے زیادہ پرسکون عورت بہترین معاشرہ تخلیق دے سکتی ہے۔ کیونکہ عورت نے ہی اپنے بچوں کی پرورش کرنی ہے ۔اور اپنے شوہر کو ایک پرسکون ماحول فراہم کرنا بھی عورت کی ہی ذمہ داری ہے۔
تھکا ہارا شوہر نوکری کر کے جب گھر واپس ائے تو اس کو گھر میں خوشی اور ارام چاہیے ہوتا ہے۔ ایسے وقت میں جب اس کو یہ دونوں چیزیں نہ ملیں تو گھر کا ماحول بھی خراب ہوتا ہے۔ اور شوہر کا مزاج بھی خراب ہو جاتا ہے۔ اسی لیے میری سوچ ہے کہ عورتوں کو جاب نہیں کرنی چاہیے ۔سوائے مجبوری کے۔
مجھے بھی میرے سسرال والوں نے میری شادی کے بعد ازادی دی کہ میں جاب کر سکوں اور اپنے شوہر کا ہاتھ بٹاؤں۔ مگر میں نے اپنی اسی سوچ کے پیش نظر جاب نہیں کی کہ، بے شک عورت اور مرد دونوں مل کر اگر کمائیں تو گھر میں پیسے کی ریل پیل ہوتی ہے ۔مگر ایسی ریل پیل کا کیا فائدہ جس سے گھر میں سکون موجود نہ ہو۔ کیونکہ جس طرح مرد باہر سے کما کے تھک کے گھر واپس اتا ہے تو اس کو ذہنی سکون چاہیے ہوتا ہے اسی طرح عورت بھی جب باہر جا کے کمائے اور تھک کے گھر ائے تو اس کو بھی ذہنی سکون اور ارام چاہئے ہوتا ہے۔ جو کہ اس کو نہیں مل پاتا۔ کیونکہ گھر میں گھر کی ذمہ داریاں، بچے، اور بہت سارے ایسے کام اس کے منتظر ہوتے ہیں۔ جو کہ صرف وہی انجام دے سکتی ہے ۔مرد اس کے کاموں میں اس کا ہاتھ نہیں بٹاتا ۔اس طرح گھر کا ماحول خراب ہو جاتا ہے۔ بہت کم گھروں میں ایسا ہوتا ہے کہ جہاں مرد عورتوں کا گھر میں ا کے ہاتھ بٹاتے ہیں۔ ورنہ زیادہ تر ایسے ہی دیکھا جاتا ہے کہ مرد گھر ا کے کسی کام کو ہاتھ نہیں لگاتے۔ حتی کہ بچوں کو پڑھانے کی ذمہ داری تک نبھانے کو تیار نہیں ہوتے۔ ایسے وقت میں سب سے زیادہ نقصان بچوں کا ہوتا ہے ۔کیونکہ ان کو ماں باپ دونوں میں سے کسی ایک کی بھی محبت اور شفقت نہیں مل پاتی۔ اور وہ بری طرح اگنور ہو جاتے ہیں جس سے ان کی شخصیت میں خلل پڑ جاتا ہے۔
میرا نقصان دہ فیصلہ
جس طرح مجھے جاب نہ کرنے پر افسوس ہے ۔اسی طرح مجھے اپنی ایک حرکت پہ بہت شدید افسوس ہوتا ہے۔ وہ یہ کہ جب میری شادی ہوئی تو مجھے میرے ابو نے بھی جہیز میں بہت سارا سونا دیا تھا۔ اور میرے سسرال کی طرف سے بھی مجھے کافی بڑی اماؤنٹ میں تحفہ میں سونا گفٹ کیا گیا تھا۔ مگر جب وقت کے ساتھ ضرورت پڑی تو میں نے اس گولڈ کو تھوڑا تھوڑا کر کے بیچا اور اپنے شوہر کی پیسے سے مدد کی۔ اس وقت تو میں عمر میں بھی چھوٹی تھی اور جذباتی فیصلے بہت اسانی سے کر لیا کرتی تھی۔ تو مجھے اس بات کا اندازہ نہیں ہو سکا کہ، میرا یہ فیصلہ اگے چل کے میرے لیے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
وہ اس طرح کے اب جب کہ ہمیں گھر بنانے کی ضرورت ہے اور بچے جوان ہو رہے ہیں۔ ان کی شادیوں کا وقت قریب ا رہا ہے ۔تو ایسے وقت میں اگر میرے پاس وہ گولڈ ہوتا تو میں اسے باسانی گھر بنانے میں بھی مدد لے سکتی تھی۔ اور بچوں کی شادی کے سلسلے میں بھی وہ کام ا سکتا تھا ۔مگر جوانی میں ہی سارا گولڈ بیچ کے میں نے اپنے پاؤں پہ خود کلہاڑی مار لی ۔اب پچھتائے کیا ہوو ت جب چڑیاں چک گئیں کھیت۔اس طرح وہ گولڈ تو ختم بھی ہو گیا ۔اور جس کی خاطر ختم ہوا ۔وہ میری اتنی بڑی قربانی کو اپنا حق سمجھ کے وصول کر کے بیٹھ گیا۔
مجھے اپنے فیصلوں سے کیا سبق حاصل ہوا
میرے لیے یہ بات سوچنا اور سمجھنا بہت اسان ہے۔ کہ انسان کو زندگی میں جب بھی کوئی بڑا فیصلہ کرنا ہو تو وہ اپنے بڑوں سے ضرور مشورہ کریں۔ کیونکہ جتنی ہماری عمر نہیں ہوتی اتنا ان کا تجربہ ہوتا ہے۔ اگر ہم اپنے کسی ایسے بڑے کو اپنے پاس نہ دیکھیں جو کہ ہمیں صحیح مشورہ دے سکے۔ تو ایسے وقت میں اپنے کسی بہترین استاد سے ہی مشورہ کر لینا چاہیے ۔کیونکہ استاد واحد ایسی شخصیت ہوتی ہے جو کہ، ماں باپ کی طرح کسی غرض کے بغیر ہمارا ساتھ دیتا ہے۔ اسی لیے اگر انسان کسی مخلص سے مشورہ کر کے اگے چلے تو زندگی میں کامیابی ہمیشہ اس کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے۔ اور ہر قدم پہ اس کو کامیابی کا سامنا کرنا ہوتا ہے ۔مگر اگر کسی ایسے شخص سے مشورہ کرے جو کہ خود نادان ہو، یا جو ہمارے ساتھ مخلص نہ ہو تو ہمیں نقصان کا ہی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
میرا مشورہ سب لوگوں کے لیے
میرا مشورہ صرف یہی ہے کہ جب بھی کوئی فیصلہ کریں تو کسی نہ کسی سے مشورہ ضرور کر لیں۔ کیونکہ ایک سے دور ائے بھلی ہوتی ہیں ۔ہو سکتا ہے کوئی ایسی بات اس شخص کے ذہن میں ا جائے جہاں ہمارا ذہن نہ جا رہا ہو ۔اور اس میں ہمارا فائدہ ہو ۔بعض اوقات بچوں سے بھی مشورہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔کیونکہ بچے بھی بعض اوقات ایسی بات کہہ جاتے ہیں جو کہ ہماری سوچ سے بھی باہر ہوتی ہے۔ لہذا بچوں کی بات کو بھی اہمیت دینا ضروری ہوتا ہے۔ اسی طرح اپنے ہم عمر اور اپنے بڑوں سے بھی مشورہ کرنے میں بہتری ہوتی ہے۔ مگر یہ نہ ہو کہ انسان کسی ایسے کے ساتھ مشورہ کرنی بیٹھ جائے جو اس کے لیے مخلص نہ ہو۔ اور اس کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے۔ لہذا ہمیشہ اس چیز کا دھیان رکھ کے بات کرے کہ جس شخص سے ہم بات کر رہے ہیں وہ ہمارے لیے مخلص ہو۔
میں اپ سب کو اس مقابلے میں شرکت کی دعوت۔
আপনার লেখা জীবনের বাস্তব অভিজ্ঞতার প্রতিফলন। সিদ্ধান্ত গ্রহণে ধৈর্য ও বিচক্ষণতার প্রয়োজনীয়তা আপনি খুব সুন্দরভাবে তুলে ধরেছেন। একজন নারী গৃহিণী থাকবেন নাকি চাকরি করবেন এটি সম্পূর্ণ তার ব্যক্তিগত পছন্দ ও পরিস্থিতির ওপর নির্ভর করে। তবে পরিবারের শান্তি ও সামগ্রিক কল্যাণকে গুরুত্ব দেওয়া সত্যিই প্রশংসনীয়।
আপনার সোনা বিক্রির সিদ্ধান্ত থেকে পাওয়া শিক্ষা আমাদের মনে করিয়ে দেয় যে, বড় সিদ্ধান্ত নেওয়ার আগে চিন্তাভাবনা করা জরুরি। সময়মতো সঠিক পরামর্শ নেওয়া ভবিষ্যতের অনেক সমস্যার সমাধান এনে দিতে পারে।
দারুণ একটি বাস্তবমুখী লেখা, শুভ কামনা রইল।
آپ کے خوبصورت الفاظ کا بہت شکریہ ۔