Betterlife @waseemshahzad The diary Game Date 07-06-2021
Education is equal for All
The reader college
The trend of education in Mianwali and the quality of education has increased tremendously. It is all due to the construction of new colleges. But in this era of inflation, the education of middle and poor class students in these colleges was beyond their means. Whether they are rich or poor, everyone wants their children to get a good education and move to a better place.
The prayers of the people in this state of conflict may reach the Throne of Allah. And perhaps that time was also the acceptance of someone's prayer which was accepted immediately.
An angelic person who himself was crushed in the mill of poverty and destitution at that time. He stumbled from door to door and after going through very difficult paths he was able to take care of himself, he took care of his house. He said that this society has to be reformed. He became a preacher of knowledge and went from town to town. He lit the candle of morality and training.
Yes, I am talking about a person who is neither a vadera nor the son of a vadera. He is not a member of any political family, nor does he belong to any economically stable family. He is the son of Manoran Mai, the proud grandson of our land, Dr. Muhammad. Hanif Niazi. And we are jealous that Dr. Sahib belongs to the land of our Rokhri and is one of our circle of friends, the person whom Allah has chosen to accomplish a great work. Allah has created His creatures. Assigned the responsibility of performing the duties of the services of.
Probably it will be about 2013. Dr. Sahib and I gathered at a bath at Samandwala turn. There, while shaving, Dr. Sahib mentioned some intentions, but at that time I had more dreams than intentions that it would not be possible, but all those intentions Punch your compliance with the passage of time, which is a guarantee that those who are determined by the doctor will die after completing it.
Such was the intention of Dr. Hanif to enlighten the students of Mianwali with the light of knowledge and enlightenment which was completed yesterday from the platform of "Reader College Mianwali". Dr. Sahib made such shocking announcements. The whole history of Mianwali, the influential people of Mianwali and all the colleges were shaken.
Dr. Sahib first announced that at the beginning of my college days, when the Corona epidemic had engulfed the world, the first right to fight Corona belonged to the veterans of the country, including paramedics, the Army. For those employed in the police and all other agencies, their children will get a 75% discount.
And the second big announcement that was unbelievable to hear but which won the hearts of all was that the downtrodden section of society including laborers, masons, fourth grade, imams of mosques and free education for the children of orphans and poor people Announced the supply of.
We pay tribute to this spirit of faith of Dr. Sahib who puts the pain of the weaker people of the society above his own interests. And he is determined that no other child of Mianwali will stumble like Dr. Hanif.
May Allah reward Dr. Pak for this good deed and bless him with wealth and house. Amen.
میانوالی میں تعلیم کا رجحان اور تعلیم کا میعار بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔نیو کالجز کی تعمیر کی بدولت ہے سب۔مگر اس مہنگائی کے دور میں متوسط اور غریب طبقہ کے طلبا کا ان کالجز میں پڑھنا انکی بساط سے بالاتر تھا۔مگر ہر انسان خواہ وہ مالدار ہو یا نادار سب کی خوائش ہوتی ہے کہ انکے بچے اچھی تعلیم حاصل کریں اور کسی اچھی جگہ پر پونچ جائیں۔
لوگوں کی اس کشمکش کی حالت میں نکلنی والی دعائیں شاید اللّه کے عرش پر جا پونچیں۔اور شاید وہ وقت بھی قبولیت تھا کسی کی دعا کا جو دعا جھٹ سے قبول ہو گئی۔
ایک ایسا فرشتہ صفت شخص جو خود اس زمانہ میں غربت اور افلاس کی چکی میں پسا تھا۔جس نے در در کی ٹھوکریں کھائی اور بڑی کٹھن راہوں سے گزر کر وہ خود کو سمبھالنے کے قابل ہوا، اپنے گھر کو سمبھالا۔پھر اس نے ٹھان لی کہ اس معاشرے کو سدھارنا ہے۔علم کا داعی بن کر نگر نگر گھوما۔ اخلاق و تربیت کی شمع روشن کی۔
جی میں بات کر رہا ہوں ایک ایسے شخص کی جو نا کوئی وڈیرہ ہے نا وڈیرہ کا بیٹا ہے۔نا کسی سیاسی گھرانہ کا فرد ہے نا کسی معاشی طور پر مستحکم خاندان سے ہے بلکل منوراں مائی کا بیٹا ہماری دھرتی کا قابل فخر سپوت ڈاکٹر محمد حنیف نیازی ہے۔اور ہمیں اس بات پر رشک ہے کہ ڈاکٹر صاحب کا تعلق ہماری روکھڑی کی سرزمین سے ہے اور ہمارے حلقہ احباب میں سے ہے وہ شخص جس کو اللّه پاک نے چن لیا ایک عظیم کام کی تکمیل کے لئے۔اللّه نے اپنی مخلوق کی خدمات کے فرائض انجام دینے کی ذمہ داری سونپ دی۔
غالبا 2013 کی بات ہوگی میں اور ڈاکٹر صاحب سمندوالا موڑ پر ایک حمام پر اکھٹے ہوے وہاں ڈاکٹر صاحب نے حجامت کراتے ہوئے کچھ ارادوں کا تذکرہ کیا مگر اس وقت مجھے ارادوں سے زیادہ خواب کا گماں ہوا کہ ایسا ممکن نا ہو گا مگر وہ سب ارادے وقت کے گزرنے کے ساتھ اپنی تعمیل کو پونچے جو کہ اس بات کا ضامن ہیں کہ جو ڈاکٹر صاحب تہیہ کر لیتے ہیں پھر اسے مکمل کر کے ہی دم لیتے ہیں۔
ایسے ہی ایک ارادہ تھا ڈاکٹر حنیف کا ، میانوالی کے طلبا و طالبات کو علم و نور کی روشنی سے منور کرنا جو کہ کل "ریڈر کالج میانوالی" کے پلیٹ فارم سے تکمیل کو پونچا۔ڈاکٹر صاحب نے ایسے تہلکہ خیز اعلانات کیے۔جس نے پورے میانوالی کی تاریخ ، میانوالی کے بااثر لوگوں اور تمام کالجز کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔
ڈاکٹر صاحب نے پہلا اعلان یہ کیا کہ اس وقت جب کہ میرے کالج کا آغاز ہے تو کورونا کی وبا نے دنیا کو لپیٹ میں لے رکھا ہے تو سب سے پہلا حق کورونا سے لڑنے والے ملک کہ جانباز لوگوں کا ہے جن میں پیرا میڈکس ، آرمی ، پولیس اور دوسرے تمام اداروں میں ملازمت کے حامل افراد کے لئے انکے بچوں کو 75 % فیس میں رعایت ہوگی۔
اور دوسرا بڑا اعلان جو کے سننے میں ناقابل یقین تھا مگر جس نے سب کے دل جیت لئے وہ یہ کہ معاشرے کا پسا ہوا طبقہ جن میں مزدور ، مستری ، درجہ چہارم ، مسجد کے امام اور یتیم اور نادار لوگوں کے بچوں کے لئے مفت تعلیم کی فراہمی کا اعلان کیا۔
ھم داد دیتے ہیں ڈاکٹر صاحب کے اس جذبہ ایمانی کو جو اپنے مفادات کو بالاے طاق رکھتے ہوے معاشرے کے کمزور لوگوں کا درد رکھتے ہیں۔اور انکا یہ عزم ہے کے میانوالی کا پھر کوئی بچہ ڈاکٹر حنیف کی طرح در در کی ٹھوکریں نا کھاے۔
اللّه پاک ڈاکٹر صاحب کو اس نیک عمل کا جزاے خیر عطا کریں اور انکے مال رزق اور گھر میں برکت فرمائیں آمین۔
Good