س ی ر ت s e r a t b a ha s
Post is for memory, and for urdu readers.
سیدھی سی بات ہے، اللہ تعالیٰ کی طرف سے عقل میں آئی
اگر صحیح ہے اور اگر غلط ہے تو میری طرف سے ہے،
کہ سیرۃ کانفرنس اس وقت ضروری نہیں تھی صحابہ کے دور میں، کہ سب صحابہ ہی نبی کے شاگرد موجود تھے۔ نبی کی سنتوں پر دوڑ کر عمل کرنے والے، نبی کے سچے محبین۔ مگر آج کے دور میں جہاں مسلمان کو بالکل پتہ نہ ہو کہ نبی کون تھے، وہ اپنے نبی کو ہی نہ جانتا ہو وہاں تو سیرۃ کانفرنس فرض ہے، جہاں پتہ ہو وہاں مستحب، یا سنت۔ (سنت بھی وہ مراد ہے، یعنی اسلاف بزرگان دین کی سنت اور ان کا طریقہ)
اسی طرح صحابہ کے دور میں صحابہ کا نکلنا ثابت ہے، اعلاء کلمۃ اللہ کے لئے، تو تبلیغ اسی طرح کی صحابہ کی سنت کی طرح ہوئی، تو یہ بھی آج کل کی ضرورت ہے اور جیسے تب ضرورت تھی آج بھی ہے بس طریقہ وہ نہیں کہ تین شرائط ہوں، یا تو اسلامی سلطنت کے زیر آجاؤ یا جزیہ دو، یا مسلمان ہو جاؤ، بلکہ صرف محنت کہ مسلمان ہو جاؤ اور اگر ہو تو پکے عمل والے بن جاؤ۔ اسی پر ختم نبوت والے مسئلے کو بھی قیاس کر لیں۔ کہ تب تو جو گستاخی کرتا یا دعویٰ کرتا اس کے خلاف جہاد تھا صحابہ اور تابعین فرماتے تھے، آج کل وہ مشکل ہے، تو کم از کم آگاہی کی خاطر بعض جگہوں میں فرض ہوگا، اور بعض میں مستحب اور سنت۔ (سنت وہی جو اوپر ذکر کیا، امت کے طریقے کو بھی سنت کہتے ہیں۔)
اب میرا سوال کہ میلاد کی ضرورت کہاں ہے آج کل کے دور میں؟ اگر جواب نہیں میں ہے تو ہوگیا۔ اگر جواب ہاں میں ہے تو بھی وہ سب باتیں تو نبی کی سیرت بیان کرنے کے ضمن میں لوگوں کو معلوم ہو ہی جائیں گی کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ولادت کا دن، کی تاریخ وغیرہ۔
عبدالباسط نے لکھا، تین، چار، دو ہزار پچیس کو۔