Contest: Life After School،Pakistan
السلام علیکم ،
انسان کی پہلی درسگاہ اس کی ماں کی گود ہوتی ہے۔ماں کی گود سے نکل کے جو پہلا ادارہ انسان کو ملتا ہے وہ مدرسہ یا اسکول کہلاتا ہے۔اسکول میں جو تعلیم حاصل کی جاتی ہے وہ انسان کی بنیادوں کو مضبوط بنانے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔انسان کے ذہن کی ابتدائی مراحل میں ہی تیاری ہو جاتی ہے۔اور وہ اپنے اساتذہ سے وہ ساری باتیں سیکھ جاتا ہے جو کہ دنیا میں زندگی گزارنے کے لیے بہت زیادہ ضروری ہیں۔
اسکول کے بعد اپ کی زندگی کیسی گزرے گی؟یا گزر رہی ہے۔
دراصل زندگی کا کام گزرنا ہے اور وہ وقت کے پہیے کے ساتھ ساتھ گزر رہی ہے۔جتنی متحرک زندگی اسکول کی تھی اس سے زیادہ مصروف اور متحرک زندگی اسکول کے بعد کی ہے۔
میری شادی گریجویشن کرنے کی ساتھ ساتھ ہی ہو گئی تھی۔شادی کے بعد گھریلو ذمہ داریاں اپنے شوہر اور بچوں کا خیال رکھنا اس کے علاوہ اپنے معاشرے میں اپنی سسرال کے ساتھ چلنا ایک عورت کے لیے بہت بڑی ذمہ داری اور نئی تبدیلی ہوتی ہے۔اس کو ان تمام عوامل کے ساتھ اپنی زندگی گزارنی ہوتی ہے۔شادی سے پہلے کی بے فکری والی زندگی کا خاتمہ ہو جاتا ہے اور ایک نیا دورانیہ شروع ہو جاتا ہے۔
میرے ساتھ بھی اسی طرح ہو چکا ہے اور میں اپنی دونوں زندگیوں سے مطمئن ہوں۔شادی سے پہلے کی زندگی اور تھی اور شادی کے بعد کی زندگی دوسری ہے۔دونوں زندگیوں میں زمین اسمان کا فرق ہے میں اگر دونوں کا موازنہ کروں تو کہیں بھی کچھ بھی میچ نہ ہو سکے۔
اپ کے خیال میں نوکری کے بغیر ڈگری حاصل کرنے کے بعد کیا کرنا چاہیے؟کاروبار، مہارت سیکھنا اور ہمارے ساتھ ان مہارتوں کا اشتراک کریں۔
انسان تعلیم کی ڈگری اس لیے نہیں حاصل کرتا کہ اس کے ذریعے کوئی نوکری حاصل کر سکے۔اگر ہم نوکری حاصل کرنے کے لیے ہی تعلیم حاصل کرنا شروع کر دیں تو ہمارے لیے تعلیم کا کوئی فائدہ نہ ہو۔انسان کے ذہنی صلاحیتوں کو ابھارنے کے لیے تعلیم حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔اور یہ ذہنی صلاحیتیں اور مہارتیں اس کو تعلیم حاصل کیے بغیر اگے بڑھنے میں مدد نہیں دیتی۔ایک غیر تعلیم یافتہ شخص اور ایک تعلیم یافتہ شخص کے بات کرنے کے انداز سے ہی ان کی مہارتوں کا پتہ چل جاتا ہے۔جو تعلیم یافتہ شخص ہے وہ بہترین طریقے سے اپنی بات کو سمجھانا جانتا ہے جبکہ غیر تعلیم یافتہ شخص کو اپنی بات سمجھانے کے لیے دوسری مہارتوں اور دوسروں کا سہارا دریافت ہوتا ہے۔
ویسے دو ہر انسان کے اندر کوئی نہ کوئی مہارت موجود ہوتی ہے اور اگر وہ شخص تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ اپنی مہارت کا استعمال کرے تو اس کی مہارت کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔مگر اگر کوئی شخص غیر تعلیم یافتہ ہے اور وہ اپنی مہارتوں کا استعمال کر رہا ہے تو ایسا نہیں ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کامیاب نہیں ہوگا مگر اس کی کامیابیوں میں خوبصورتی کو لانے کے لیے تعلیم حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔انسان کی شخصیت میں نکھار تعلیم سے ہی اتا ہے۔
محض ڈگری حاصل کرنے سے تعلیم حاصل کرنے کا مقصد حاصل نہیں ہوتا۔ڈگری تو محض کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے۔مگر اگر انسان دل لگا کے تعلیم حاصل کرتا ہے تو وہ تعلیم اس کی شخصیت میں ایک بہترین بدلاؤ لے کر اتی ہے۔
میں اگر اپنی مہارتوں کا ذکر کروں تو میرے اندر کوئی ایسی خاص قابل ذکر مہارت نہیں موجود۔مگر زندگی گزارنے کے لیے تمام کام اپنے ہاتھوں سے کرنا جانتی ہوں۔اس میں بچوں کو پڑھانا ،لکھا نا ،ان کو پالنے کے لیے کھانا پکانا، بہننے کے لیے کپڑے سینا، بہترین شخصیت بنانے کے لیے کاروبار سے متعلق لوگوں سے ڈیلنگ کرنا۔ تمام کاموں میں مجھے کچھ نہ کچھ تجربہ حاصل ہے۔
خاص طور سے جو مہارت میں اپنی زندگی میں داخل کر چکی ہوں وہ اور لائن قران پاک کی تعلیم دینا ہے۔حالانکہ یہ میرا روزگار نہیں ہے مگر مجھے بچوں کو قران پاک پڑھانے میں جو سکون اور تسلی ہوتی ہے اس کا الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں۔
کیا اپ گریجویٹ کے طور پر ملازمت نہ ملنے کا الزام حکومت کو دیں گے؟
زیادہ تر لوگ اپنی خامیوں کا الزام دوسروں کے اوپر ڈالنا پسند کرتے ہیں۔اگر ہمیں گریجویٹ کرنے کے بعد جاب نہیں مل رہی تو اس میں دونوں عوامل شامل ہوتے ہیں
اگر ہماری کچھ خامیاں ہیں تو ساتھ میں حکومت کی بھی کچھ نہ کچھ ذمہ داری پیش اتی ہے۔ویسے زیادہ تر خامی ہمارے اپنے اندر ہوتی ہے۔کیونکہ ہمارے ساتھ کے تعلیم حاصل کرنے والے لوگ ہمارے سامنے ہی اچھی نوکری اور اچھی کاروباری صلاحیتیں دکھاتے ہوئے دنیا میں بہترین مقامات حاصل کر چکے ہوتے ہیں۔لہذا اگر ہم یہ کہیں کہ ہمیں گریجویشن کے بعد جو اب نہ ملنے کی وجہ حکومت کی نااہلی ہے تو یہ غلط ہوگا۔کہا جاتا ہے کہ،
##۔ تالی دو ہاتھوں سے بچتی ہے
تو جب ہم اپنی خامی کو استعمال کرتے ہیں اسی وقت ہی حکومت بھی ہمارا ساتھ نہیں دیتی۔اگر ہم اپنی تمام خوبیوں کو استعمال کرتے ہوئے نوکری کو تلاش کریں اور نوکری حاصل کرنے کی کوشش کریں تو یقینا حکومت اور قسمت ہمارا ساتھ دے گی۔ایسا نہیں ہے کہ میں نے بہت اچھی نوکری حاصل کی یا بہت اچھے طریقے سے زندگی میں اگے بڑھ رہی ہوں۔مگر میں اس کا الزام کسی اور کے اوپر نہیں ڈالنا پسند کرتی کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ میں کتنی اہلیت رکھتی ہوں نوکری حاصل کرنے کے لیے۔
کیا اپ کو لگتا ہے کہ ایسٹیمیٹ اپ کے ملک میں بے روزگار گریجویٹس کی تعداد کو کم کر سکتا ہے؟کیسے۔
بالکل ایسا ہی ہے اسٹیمیٹ ایک بہترین پلیٹ فارم ہے۔جہاں پر ہر عمر اور ہر طبقے کے لوگ اسانی سے اپنی جگہ بنانے میں کامیابی حاصل کر لیتے ہیں۔مجھے اس پلیٹ فارم پر ا کے جو اعتماد حاصل ہوا ہے وہ کبھی بھی کسی بھی شعبے میں جا کے نہیں ملا تھا۔اسٹیمیٹ ایک ایسی جگہ ہے جہاں پر ہمیں اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کو نکھارنے کا بہترین موقع ملتا ہے۔اور یہاں پر جیسے ہی ہم اپنی خاص صلاحیتوں کو استعمال کرنا شروع کرتے ہیں ویسے ہی ہماری محنت کا پھل ملنا شروع ہو جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ میں سمجھتی ہوں کہ ایچٹیمیٹ ایک بہترین پلیٹ فارم ہے بے روزگاری کو ختم کرنے کے لیے۔
حالانکہ میری اسٹیمیٹ کے ذریعے کوئی خاص امدنی انا شروع نہیں ہوئی مگر مجھے دوسروں کی کامیابیوں کو دیکھ کے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسٹیمیٹ بہترین پلیٹ فارم ہے جہاں پہ لوگ بہترین روزگار حاصل کر سکتے ہیں۔
میں خود بھی اپنے بھائی اور بھانجے کی کامیابیوں کو اسٹیمٹ پر دیکھ کر ہی سٹیمٹ سے جڑی تھی۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ معاشی پریشانیوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے میں نے سٹیمیٹ کا سہارا لیا تھا یہ الگ بات ہے کہ میں ابھی تک اسٹیمیٹ کے ذریعے معاشی طور پر اتنی مضبوط نہیں ہوئی کہ میں اس کو ذریعہ روزگار بنا سکوں مگر ان سب کے باوجود میری اندرونی صلاحیتیں بہت حد تک نکھر چکی ہیں اسٹیمیٹ کے ذریعے۔
مجھے کچھ لوگ مشورہ دیتے ہیں کہ میں اگر انگریزی میں اپنی پوسٹ لکھا کروں تو میری کارکردگی میں بہترین اضافہ ہوگا اور میری پوسٹ کو سراہا جائے گا میرے لکھے ہوئے کو پسند کیا جائے گا۔مگر چونکہ انگلش میری مادری زبان نہیں ہے لہذا مجھ پر مجھے اس میں اتنا خاص عبور حاصل نہیں ہے جتنا میں اپنی مادری زبان اردو میں حاصل کر سکتی ہوں۔کسی بھی موضوع پہ لکھنے کے لیے انسان کا اس موضوع کے بارے میں مکمل مطالعہ اور اس موضوع کے اوپر گرفت ہونا ضروری ہے۔اور وہ میں اپنی مادری زبان میں ہی حاصل کر سکتی ہوں۔
اپ کی کیا رائے ہے کہ اس لمٹ پر اگے بڑھنے کے لیے ہمیں اپنی مادری زبان میں ہی لکھنا چاہیے یا پھر انگریزی زبان کا سہارا لینا چاہیے؟
ایک طالب علم کے طور پر اگر اپ کو سرمایہ کاری کرنے کا موقع ملا تو اپ کو کس شعبے میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے؟
انسان کو کام کرنے کے بعد ہی تجربہ حاصل ہوتا ہے۔لہذا تجربہ حاصل کیے بغیر اگر کسی شعبے میں انسان کو سرمایہ کاری کرنی ہے تو اپنی کونسلنگ ضرور کرنی چاہیے۔اور ہمیشہ کونسلنگ کے ذریعے ہی انسان کو اندازہ ہوتا ہے کہ اس کی کون سی صلاحیت ایسی ہے جس کو کاروبار میں لگانے سے اس کو فائدہ حاصل ہوگا۔
انسان اکثر ایسی تعلیم حاصل کرتا ہے جس کا اس کے کاروبار اور معاشی زندگی میں کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انسان تعلیم حاصل نہ کرے مگر یہ ہے کہ اگر انسان ایسی تعلیم حاصل کرے جو کہ اگے چل کر اس کی معاشی زندگی میں بھی فائدہ دے تو یہ سونے پہ سہاگے کا کام کرے گی۔
مجھے کپڑے سلائی کرنے کا بہت شوق ہے۔اور یہ شوق مجھے اج سے نہیں اپنے بچپن سے ہے۔مجھے اگر بطور طالب علم سرمایہ کاری کرنے کا موقع ملے تو میں ہمیشہ اپنی اس صلاحیت کو ابھارنے اور نکھارنے کی کوشش کروں گی۔مجھے جس کام میں مہارت حاصل ہے میں اگر اس راہ پہ اگے چلوں گی تو یقینا ترقی میرے قدم چومے گی۔کیونکہ انسان ہمیشہ اس جگہ ہی پر اعتماد ہوتا ہے جہاں وہ ماہر ہو۔
ایک بہترین مقابلہ منعقد کرنے پر اپ کا بہت شکریہ۔
میرے کچھ اور ساتھی جو کہ اس طرح کے مقابلوں میں اپنی بہترین رائے دے سکتے ہیں میں ان کو بھی اس مقابلے میں بلاؤں گی۔@pandora,@ramlaps,@aliraza
Congratulations! This post has been upvoted through steemcurator08. We support quality posts, good comments anywhere, and any tags.
Curated by @miftahulrizky