Contest - Current Education System: Reflection of Challenges, Technology, and Inequality

in Teachers & Studentsyesterday

السلام علیکم ،

کسی بھی معاشرے کی بنیاد وہاں کے تعلیمی نظام پر کھڑی ہوتی ہے۔اگر پرانا اور فرسودہ تعلیمی نظام زاری رہے تو اس ملک کے ترقی کی رفتار بہت ہلکی ہوتی ہے۔جبکہ اگر وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں لائی جائیں تو تعلیمی نظام میں نہ صرف بہتری اتی ہے بلکہ ملک کی معاشی اور تعلیمی ترقی میں بے انتہا اضافہ ہوتا ہے۔
تمام ممالک میں وقت کے ساتھ ساتھ تعلیم میں جدت لائی جا رہی ہے اسی طرح ہمارے ملک میں بھی کافی حد تک پہلے کے مقابلے میں تبدیلیاں ا چکی ہیں۔مثلا جب ہم بچے تھے تو ہمارا تعلیمی نظام ایسا نہیں تھا۔ہم نئے کمپیوٹر کی شکل بھی نہیں دیکھی تھی اور انٹرنیٹ سے ہمارا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں تھا۔جبکہ اج کے دور میں نہ صرف انٹرنیٹ بلکہ کمپیوٹر اور موبائل ہر گھر میں اور ہر فرد کی ضرورت ہے۔تعلیمی نظام میں بھی زیادہ تر کام کمپیوٹرائزڈ طریقے سے کیا جاتا ہے۔میرے خیال میں یہ ایک بہترین عمل ہے اس سے ہم جدید دنیا سے رابطے میں رہتے ہیں۔

Screenshot_20250531-060807_Google.jpg

Source

اس سلسلے میں اپ نے ہم سے مختلف سوالات کیے ہیں میں ان کے جوابات درجہ بدرجہ دینا پسند کروں گی۔

سوال نمبر ایک

طلبہ اج کل ان لائن اور اف لائن تعلیمی سرگرمیوں میں کس طرح حصہ لے رہے ہیں؟

Screenshot_20250531-060439_Google.jpg

Source
اج کل تعلیمی اداروں میں جس طرح زیادہ تر کاموں کے لیے انٹرنیٹ کی مدد لی جاتی ہے اسی لیے طلبہ کو بھی ہر وقت انٹرنیٹ کی فراہمی ضروری ہوتی ہے۔اکثر طلبہ و طالبات گھر بیٹھ کر اپنے بہت سارے تعلیمی امور باسانی انٹرنیٹ کے ذریعے حل کر لیتے ہیں حالانکہ ہمارے زمانے میں ان تعلیم اونٹ کو سر انجام دینے کے لیے نہ صرف بہت ساری کتب چاہیے ہوتی تھی بلکہ لائبریری پہ جانا بھی بہت ضروری ہوتا تھا۔اور جو طلبہ یہ سہولت حاصل نہیں کر پاتے تھے ان کو پڑھنے میں بہت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
جبکہ اج کا طالب علم نہ صرف جنرل نالج میں بھی اگے ہے بلکہ تعلیمی میدان میں بھی انٹرنیٹ سے استفادہ حاصل کر کے وہ بہت تیزی سے اگے بڑھ رہا ہے۔
ہم اپنے زمانے میں امتحانات میں اپنی دماغی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے کامیابی حاصل کرتے تھے۔اور 90 فیصد نمبر حاصل کرنا ایک خواب ہوتا تھا۔جبکہ اج کے دور میں بچوں کے لیے 90 فیصد تو بہت اسان بات ہے بچوں کا بنیادی مقصد 100 فیصد کامیابی حاصل کرنا ہے۔جس میں ان کو بہت کامیابی حاصل ہوتی بھی ہے۔
جو طلبہ اف لائن رہ کر پڑھتے ہیں وہ اپنے ہم جماعتوں سے بہت پیچھے ہوتے ہیں۔کیونکہ ان کے ہم جماعت پوری دنیا کی معلومات انٹرنیٹ کے ذریعے حاصل کر لیتے ہیں اور وہ تمام معلومات کا نچوڑ اپنی تعلیم میں استعمال کرتے ہیں۔جبکہ وہ طلبہ جن کو انٹرنیٹ کی سہولت حاصل نہیں ہو وہ کتابوں کے ذریعے سے حاصل کیا گیا علم اپنے امتحانات میں ظاہر کرتے ہیں۔

سوال نمبر دو

موجودہ تعلیمی نظام میں ٹیکنالوجی کا استعمال کتنا موثر ہے؟

انٹرنیٹ کے ذریعے سے ہر کام میں سہولت پیدا ہو گئی ہے۔اور مزید ٹیکنالوجی کے ذریعے گھر بیٹھے مشکل سے مشکل تعلیم اور اعلی سے اعلی تعلیمی اداروں میں پڑھائی ممکن ہے۔فاصلے بھی مختصر ہو گئے ہیں اور ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لیے پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔مختلف قسم کی ٹیکنالوجیز کا استعمال کر کے ہم با اسانی کی تعلیم کے لیے کوشاں رہ سکتے ہیں۔

Source

Screenshot_20250531-061015_Google.jpg

یہ ٹیکنالوجی نہ صرف ہمارے تعلیمی نظام پر بہترین اثر ڈال رہی ہے بلکہ ہمیں ترقی کی دوڑ میں دوسرے ممالک کے ساتھ کھڑا کر رہی ہے۔جو لوگ ٹیکنالوجی کے استعمال کو برا سمجھتے ہیں میرے خیال میں ان کو اپنی سوچ کو بدلنا پڑے گا۔جب تک ہماری سوچ نہیں بدلے گی ہم موجودہ دور میں موجود جدت سے بھری ٹیکنالوجی کا استعمال نہیں کر پائیں گے۔

##۔ سوال نمبر تین

موجودہ تدریسی طریقہ کار طلبہ کی ذہنی صحت اور ارتکاز پر کیا اثر ڈالتا ہے؟

ہر چیز کے فائدے اور نقصانات ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ طلبہ جب موجودہ تدریسی طریقہ کار کو استعمال کرتے ہیں تو اس میں فوائد کے ساتھ ساتھ نقصانات کا شکار بھی ہو رہے ہیں۔وہ اس طرح سے کہ ہر وقت موبائل اور لیپ ٹاپ پر لگے رہنے کی وجہ سے ان میں سے نکلنے والی شعئیں طلبہ کی بینائی پر بہت زیادہ اثر انداز ہو رہی ہے۔اج کے دور میں ہر دوسرے طالب علم کی نظر کی عینک لگی ہوئی ہے۔جب کہ ہمارے زمانے میں نظر کی کمزوری بہت کم ہوتی تھی۔اج کے دور میں طلبہ اندھیرے میں بیٹھ کر بھی باسانی تعلیم حاصل کر لیتے ہیں جبکہ ہمیں پڑھائی کے لیے باقاعدہ روشن ماحول درکار تھا۔یہی وجہ ہے کہ اج کے دور کے طالب علم کی نہ صرف نظر کمزور ہے بلکہ سر کے بال بھی بہت تیزی سے جھڑ رہے ہیں اور سفیدی انا بھی ایک عام بات بن گئی ہے۔ان سب باتوں کے علاوہ بچے تعلیم حاصل کرتے ہوئے جب سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہیں تو اس پر نظر انے والی مختلف بری اور صحت اور ذہنی اور اخلاقی لحاظ سے نہ موزوں ویڈیوز ان کے اخلاق پر بھی برے اثرات مرتب کر رہی ہے۔اور بچے اپنے والدین اور بڑوں کا ادب کرنا بھولتے جا رہے ہیں۔اس کے علاوہ لوگوں کے درمیان میل جول قائم رکھنے میں بھی اج کل کی جنریشن کو بہت مشکل ہو گیا ہے۔
طلبا سوشل میڈیا پہ تو بہت ان ہوتے ہیں جبکہ اپنے ارد گرد کے ماحول میں بالکل اؤٹ ہوتے ہیں۔ان کو اپنے ارد گرد بسنے والے لوگوں سے کوئی سروکار نہیں ہوتا ہر کوئی اپنے گیجٹ پر لگا ہوا اپنے کام میں مصروف ہے۔

سوال نمبر چار

Screenshot_20250531-061521_Google.jpg

Source

تعلیم میں شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان موجود تفاوت کو کیسے دور کیا جا سکتا ہے؟

تعلیمی نظام میں موجود کتابوں میں وہ تمام مواد شائع کیا جائے جو کہ دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں یکساں طور پر مفید ہو۔
انٹرنیٹ کی سہولت کو شہری اور دیہی دونوں جگہوں پر عام کیا جائے۔
لوگوں میں جدید تعلیمی نظام سے استفادہ حاصل کرنے کا شعور پیدا کیا جائے۔
اعلی تعلیم یافتہ اساتذہ اور تعلیمی ادارے دیہات میں بھی بنائے جائیں۔
جب تعلیمی یافتہ طلبہ اپنے دیہات میں واپس جائیں گے اور وہاں جا کر اپنی سرگرمیاں سرانجام دیں گے تو ان کے بہترین طرز عمل سے دیہات کی زندگی میں بھی بہترین فرق نمایاں ہوگا۔
دہی والدین کو بھی اپنا سوچ کا انداز بدلنا ہوگا۔اور جدید تعلیمی نظام کو قبول کرنے کے لیے اپنے بچوں کا ساتھ دینا ہوگا۔
شہر سے مختلف قسم کی تنظیموں کو دیہاتوں کی طرف رخ کرنا چاہیے تاکہ وہ وہاں پر فرسودہ نظام کو ختم کریں اور لوگوں میں نئی سوچ پیدا کریں۔
اس کام کے لیے بہت جذبے اور ہمت کی ضرورت ہے کیونکہ انسان اپنی اقدار کو اتنی اسانی سے نہیں چھوڑتا۔
دیہاتوں میں کم تعلیم اور وڈیرا سسٹم جاری ہے جس کی وجہ سے لوگ اپنے سردار کے نیچے رہ کر کام کرنے کے عادی ہو گئے ہیں۔
دیہاتوں کے سربراہوں کو تعلیم اور اس کے فوائد سے اگاہ کریں تاکہ وہ اپنی عوام کو بہترین تعلیم کی طرف راغب کر سکیں۔
تعلیم سب کے لیے عام ہو اور بنیادی تعلیم کو مفت فراہم کیا جائے تاکہ ہر گھر کا ہر بچہ تعلیم حاصل کر سکے۔
اعلی تعلیم کے لیے بھی سستے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ ایک غریب گھر کا بچہ بھی اعلی تعلیم حاصل کر سکے۔
Source

Screenshot_20250531-061255_Google.jpg

5CEvyaWxjaEsGBjBmhYRswxkQmS514nPGgpHBhbskqgcVCAMrmhGTw49zJjWxMS23RAmHWvUGZQoE8yAN.png

مجھے امید ہے کہ اپ میرے سوالوں کے جوابات سے متفق ہوں گے شکریہ۔

اس مقابلے میں کچھ ساتھی بھی ہمارا ساتھ دیں تو مجھے خوشی ہوگی۔@suryati1,@wakeupkitty,@sadaf

Sort:  
 12 hours ago 

Saludos apreciado amigo. Ciertamente un país avance en la medida que avanza su educación si su educación no está actualizada del país tampoco lo estará así mismo considero que lo que dice es cierto en cuanto a las ventajas y desventajas de la tecnología en la educación ya que así como ayuda el proceso de aprendizaje también tiende a controlar incluso El pensamiento de los jóvenes sobre todo y de allí vemos ese apego constante hacia los dispositivos portátiles que más que información también generan esos efectos adversos tal como lo señalas. Te deseo éxitos y bendiciones

 2 hours ago 

اپ کا بہت شکریہ کہ اپ میری بات سمجھ گئے کیونکہ میری نظر میں اج کل کی ٹیکنالوجی فائدے سے زیادہ نقصان کا باعث بن رہی ہے

 yesterday 

Terimakasih atas undangannya, semoga anda sukses selalu ya