Contest : Protected animals in my country #20, Pakistan
السلام علیکم ،
میں جانوروں کو قید کرنے کے بہت سخت مخالف ہوں۔یہی وجہ ہے کہ میں نے اج تک اپنے گھر میں بلی کتا ٹائپ بھی کوئی بھی مخلوق نہیں پالی۔اگر کبھی بچے شوق یا بلی لے بھی اتے ہیں تو تھوڑے عرصے کے بعد ہی میری خواہش ہوتی ہے کہ وہ بلی کسی کو دے دی جائے یا اس کو ازاد کر دیا جائے۔
یہی وجہ ہے کیونکہ مجھے جانوروں کو گھروں میں بند کرنا سخت ناپسند ہے۔جبکہ وہ جانور ازاد گھومنے کے عادی ہوں۔میں اس کی مثال اپنے اوپر رکھ کے لیتی ہوں کیوں کہ اگر مجھے کوئی خوبصورت سے گھر میں قید کر دے تو مجھے کتنی اذیت ہوگی۔
جس طرح انسان ازاد پیدا ہوا ہے اور وہ ازادی کو اپنا حق سمجھتا ہے اسی طرح جانور بھی ازاد پیدا ہوا ہے اور اس کو ازاد رہنے کا پورا حق ہے۔
چاہے وہ چار پائیوں والے جانور ہوں یا دو پنجوں پہ چلنے اڑنے والے پرندے۔
سرخ پٹی والا طوطا (پاکستان)
پاکستان میں سرخ پٹی والے طوطے کو بولنے والا طوطا تصور کیا جاتا ہے۔لہذا اکثر لوگ اس کو قید کر کے رکھتے ہیں تاکہ اپنے گھر میں اس کو بولنا سکھا سکیں۔ویسے تو وہ بولتا ہوا بہت پیارا لگتا ہے انسانی الفاظ طوطے کے منہ سے سننا عجیب سا ضرور لگتا ہے مگر پیارا بھی لگتا ہے۔مگر جہاں اس کے اوپر پیار اتا ہے وہیں اس پہ رحم بھی بہت اتا ہے کیونکہ اس کو قید حالت میں دیکھ کے اپنا اپ قید محسوس ہوتا ہے۔
خاص طور سے پرندوں کو قید کرنا ان کے اوپر ظلم کرنے کے مترادف ہے کیونکہ وہ اتنے معصوم ہوتے ہیں کہ اپنا بچاؤ بھی نہیں کر پاتے۔اج کل کے زمانے میں لوگ جنگلی جانوروں کو بھی پالتو بنانے کے چکر میں اپنے گھر میں قید کر لیتے ہیں۔پہلے تو جنگلی جانور صرف چڑیا گھر میں ہی نظر ایا کرتے تھے مگر اب لوگ شیر،عقاب،چیتا،بھالو جیسے جانور اپنے گھروں میں پالنا اپنا فخر سمجھتے ہیں۔
میری نظر میں ایسے لوگ دنیا کے ظالم ترین لوگ ہوتے ہیں کیونکہ وہ ایک ایسے جانور کو پکڑ کے اپنے پاس قید کر لیتے ہیں جس کو اللہ نے ازاد فضا میں سانس لینے کا پورا حق دیا ہے۔جو اپنا شکار خود کر کے اپنا ہی روزی خود کماتا ہے۔انکو اپنا محتاج بنانے میں انسان کو اپنا کمال محسوس ہوتا ہے۔
حالانکہ یہ بالکل ظلم ہے کہ ایک ایسے ازاد جانور کو قید کر لیا جائے جو کہ اپنی زندگی کو خود گزارنے کا فن جانتا ہے اور وہ دوسروں کا محتاج بننا بھی پسند نہیں کرتا۔
مجھے بہت افسوس کے ساتھ یہ بات کہنی پڑ رہی ہے کہ پاکستان میں جانوروں کے حقوق کے متعلق کوئی بھی قانون نہیں بنایا گیا کیونکہ یہاں پر جانوروں کو محض ایک جانور ہی سمجھا جاتا ہے ان کی کوئی ازادی اور سوچ کو اہمیت نہیں دی جاتی۔حالانکہ ایسا نہیں ہے کہ ہمارے ملک میں لوگوں کو بے حسی کی چادر پہنے کا شوق ہے لیکن حکمران طبقہ ایسا ہے کہ وہ اپنی ہی عیاشیوں میں مست ہے اور اس طرف توجہ دینا اپ نشان کے خلاف سمجھتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ یہ ایک بہترین پرندہ ہونے کے باوجود ایک عام پرندہ تصور کیا جاتا ہے کیونکہ اس کے تحفظ کا کوئی خیال نہیں کیا جاتا۔اور رفتہ رفتہ اس کی افزائش بھی کم ہوتی چلی جا رہی ہے۔جو جانور کھلے ماحول میں ازاد اپنی نسل کو پروان چڑھاتا ہے وہ بہت کثیر تعداد میں نظر اتا ہے جبکہ جو جانور بند پنجرے میں قید رہ کر اپنے اپ کو بچانے کی کوشش کرتا ہے وہ صرف اپنے اپ ہی زندگی گزار پاتا ہے اپنی نسل کو اگے نہیں بڑھا پاتا۔
پرشین کیٹ (سرد ممالک کی مخلوق)
حالانکہ دیکھا جائے تو بلی ایک انسان دوست جانور ہے اور وہ اسانی کے ساتھ انسانوں کے ساتھ ایڈجسٹ بھی کر جاتی ہے۔مگر جس تصویر جو تصویر میں نے اپ کے ساتھ شیئر کی ہے اس میں نظر انے والا بلا اپنے مالکوں سے اٹیچ نہیں ہو پاتا اور وہ اکثر گھر سے باہر بھاگنے کی کوشش کرتا ہے۔جیسے ہی گھر کا دروازہ کھلتا ہے اس کو باہر نکلنے کی خواہش ہوتی ہے۔کبھی اس کو چین باندھ کے گھر میں بند رکھا جاتا ہے تو کبھی اس کو پکڑ کے کسی بند کمرے یا واش روم میں رکھ دیا جاتا ہے۔میری نظر میں یہ نرا ظلم ہے۔
کہتے ہیں کہ۔
ازادی کی ایک دن کی زندگی غلامی کی سو سال کی زندگی سے بہتر ہے۔
توبہ قیے بعد بالکل ٹھیک ہے کہ ازاد رہنا اتنا ہی خوش کن ہوتا ہے جتنا کہ برا بند رہنا ہوتا ہے۔اگر اپ کسی جانور کو سونے کے پنجرے میں بھی بند کر دیں تو وہ خوش نہیں ہوگا جبکہ کسی ایسے جانور کو ازاد چھوڑ دیں جو کہ وہاں پہ اپنی خوراک بھی ڈھونڈنا پائے وہ پھر بھی خوشی محسوس کرے گا۔
جو لوگ اس بلی کو اپنے گھر میں پالتے ہیں وہ اپنی سیٹسفیکشن کے لیے یہ جملہ ضرور کہتے ہیں کہ ہم اس بلڈی کو ازاد نہیں کر سکتے کیونکہ اگر ہم اس کو ازاد چھوڑیں گے تو یقینا کوئی نہ کوئی اس کو چوری کر لے گا یا یہ کسی اور کاشکار بن جائے گی۔حالانکہ دیکھا جائے تو قدرت نے جب جانور کو پیدا کیا ہوتا ہے تو اس کے اندر اس کی اپنی حفاظت کے لیے بہت ساری ایسی چیزیں ضرور ڈالتا ہے جو اس کو ماحول میں پنپنے کا موقع دیں۔
لہذا یہ محض فل تسلی ہوتی ہے کہ یہ جانور ازاد کرنے پر مشکل میں پھنس جائے گا۔
ہمیں بچپن سے کتنی ہی ایسی کہانیاں سنائی گئی ہیں جس میں ازادی کو بہت بڑی نعمت کہا گیا ہے اور جانوروں کو بھی ازاد رہنے کا پورا حق دیا گیا ہے۔مگر افسوس ہمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ جانوروں کے اوپر ا کر ازادی کا خیال بالکل بدل جاتا ہے۔
میں امید کرتی ہوں کہ اپ لوگ میری رائے سے طواف کرتے ہوں گے شکریہ۔
@pinkring,@david,@fahadkhan,@suryati
When you talk about birds, it is understood that they are becoming rare, and it is highly recommended to keep them, which will result in their extinction. Cats, on the other hand, are pets that people intentionally keep and the government does not prohibit them. Thank you for your participation in this contest.
اپ کی بات بالکل ٹھیک ہے کہ گورنمنٹ اس پر بین نہیں لگاتی مگر چونکہ جانور کوئی سا بھی ہو سب کو ازاد پیدا کیا ہے تو ایسے میں ہم یہ بات سوچیں کہ بلی کو والنا جائز ہے میری نظر میں صحیح نہیں کیونکہ بلی بے شک انسان دوست ہوتی ہے مگر وہ بھی ازادی کی حقدار ہوتی ہے۔