Concurso: Mis 40 Años، Pakistan

السلام علیکم ،

اپنی طرز کا ایک انوکھا مقابلہ دیکھنے میں ایا۔مجھے اس مقابلے میں شرکت لے کر بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے،کیونکہ میں بھی 40 سال کی عمر کراس کر چکی ہوں،اور کوشش کرتی ہوں کہ اس مقابلے میں پوچھے گئے تمام سوالات کے جوابات اچھے طریقے سے دے سکوں،

میری 40 سالہ زندگی

40 سال ایک ایسی عمر ہے جب انسان بھرپور جوانی گزار چکا ہوتا ہے اور اب وہ میجور عمر کو پہنچ چکا ہوتا ہے اس کی سوچیں پختہ اور اقدام مضبوط ہوتے ہیں،
زندگی گزارنے کے لیے ایک بہترین لائحہ عمل تیار کر سکتا ہے اور اگے کی بہترین پلانز تیار کر سکتا ہے،
اس ضمن میں اپ نے ہم سے کچھ سوالات پوچھے ہیں جن کے جوابات میں اس طرح دوں گی،

40 سال کا اپ کے لیے کیا مطلب ہے؟

Screenshot_20250330-050252_Google.jpg
Source

میری نظر میں 40 سال کی عمر ایک ائیڈیل عمر ہوتی ہے،
بہت خوش قسمت لوگ ہوتے ہیں جو اپنی بہترین جوانی گزار کر 40 سال کی عمر کو پہنچتے ہیں،اکثر لوگ 40 سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے بہت ساری ایسی غلطیاں کر جاتے ہیں جن کا ازالہ ناممکن ہوتا ہے مگر اب وہ اپنی غلطیوں سے سیکھنے کی عمر میں پہنچ چکے ہوتے ہیں اور اب وہ اگے بہترین فیصلہ کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں،
میں نے بھی اپنی زندگی میں بہت اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں اور 40 سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے مجھے ان باتوں کا اندازہ ہوا کہ یہ اتار چڑھاؤ وقتی تھے اب جو زندگی ہے وہ ٹھہرنے والی ہے لہذا اس کو بہترین طریقے سے،

کیا اپ اس عمر کو پہنچ چکے ہیں؟مجھے اپنے تجربے کے بارے میں بتائیں،اگر اپ ابھی 40 سال کی عمر کے نہیں ہیں تو مجھے اب اس عمر تک پہنچنے کے لیے اپ کتنے پرجوش ہیں یہ بتائیں؟

جی میں 40 سال کی عمر کراس کر چکی ہوں اور اب نیلی عمر 43 سال ہے۔
میری شادی 20 سال کی عمر میں ہوئی اور 20 سے 40 سال کی عمر تک پہنچتے ہوئے مجھے زندگی کی کافی تلخ ، ترش، شیریں ادوار سے گزرنا پڑا،زندگی میں بہت سارے ایسے مواقع بھی ائے جب میں زندگی ہی سے مایوس ہو گئی تھی مگر ایک سوچ کہ ہم مسلمان ہیں اور مسلمانوں کو مایوسی جیب دہی دیتی کیونکہ مایوسی کو اسلام میں کفر سمجھا جاتا ہے۔لہذا میری بھی یہی سوچ تھی کہ اپنے اپ کو مسلمان ہونے کی خاطر زندہ رہنے پر مجبور کرنا ہے۔۔میں اپنی پریشانیوں تلخیوں اور نا امیدیوں سے بہت زیادہ تنگ ا چکی تھی۔
مگر جیسے جیسے وقت گزرا میں اپنی سوچ پہ شرمندہ ہوئی اور زندگی سے نا امیدی کو واقعی کفر سمجھ کے اپنے اوپر حرام کیا۔میرے سامنے ابھی کتنی زندگی باقی تھی مجھے نہیں پتہ مگر میرے سامنے میری اولاد موجود ہے اور مجھے اپنی اولاد کی خاطر اگے بڑھنا ہے ان کو بہتر مستقبل دینے کے لیے بہترین تربیت کرنی ہے اور ایک بہترین شہری بنا کے سامنے لانا ہے۔
زندگی میں اتار چڑھاؤ تو اتے ہی رہتے ہیں ۔لہذا جب انسان کے سامنے کوئی مقصد ہو تو ان اتار چڑھاؤ کو با اسا نی گزار جاتا ہے۔اور میری زندگی کا مقصد بس اپنی اولاد کو ہی اگے بڑھانا تھا۔مجھے ایک لمبا عرصہ کرائے کے گھروں میں دھکے کھاتے ہوئے گزر چکا ہے اس کے علاوہ معاشی تنگی نے بھی جان نہیں چھوڑی۔میں نے اسٹیم اٹ بھی اس ہی لیے جوائن کیا تھا کہ شاید یہاں سے کمائی کا کچھ ذریعہ بن سکے۔مگر میں ابھی تک اس قابل نہیں ہو سکی کہ یہاں سے بہترین کمائی کر سکوں۔
میرے شوہر کی امدنی اتنی زیادہ نہیں ہے کہ ہم ایک خوشحال زندگی گزار سکیں۔اکثر و بیشتر ضروریات زندگی بھی میرے بھائیوں کی اور سسرال والوں کی مدد کے ذریعے سے پوری ہو رہی ہوتی ہیں۔

کیا اپ کو لگتا ہے کہ،40 سال عکاسی کا ایک مرحلہ ہے؟

واقعی یہ بات صحیح ہے کہ 40 سال کے بعد انسان کافی سارے وہ ادوار دیکھتا ہے جو کہ انسان کے گزشتہ لائف میں گزر چکے ہوں۔واقعی 40 سال کے بعد زندگی وہ سب تمام بہلو کھول کے سامنے لے کر اتی ہے جو ہمارے پچھلے دور میں گزر چکے تھے۔انسان کا عمل اس کے کردار کا ائینہ دار ہوتا ہے۔اور 40 سال کی عمر ایک ایسی عمر ہے جس میں بختگی ا چکی ہوتی ہے اس میں انسان کو اپنے کردار کو بنانے کے بجائے اس میں بہتری لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اپنی تصویر دکھائیں اور اپنی عمر اور شخصیت کو بیان کریں؟

اس سوال کا جواب دینا میرے لیے ذرا مشکل ہے کیونکہ میں پردہ کرتی ہوں اور میں اپنی تصویر سامنے ظاہر نہیں کر سکتی۔البتہ ایک دفعہ میری بیٹی نے میں نے میری برقے میں تصویر کھینچی تھی وہ اپ کے سامنے ضرور شیئر کروں گی۔

20250330_051920.jpg
پردے کی حالت میں انسان کی عمر کا اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے۔مگر افسوس یہ ہے کہ میں تصاویر نہیں کھنچواتی اور یہی وجہ ہے کہ میں اپ کے اس سوال کا مکمل جواب نہیں دے پا رہی۔
جہاں تک میری عمر کا تعلق ہے وہ میں اپ سے اوپر ذکر کر چکی ہوں کہ میری عمر 43 سال ہے۔اور میری شخصیت ایک پرجوش عورت کی ہے۔مگر اب چونکہ جوانی ڈھل چکی ہے اور بڑھاپے کی طرف قدم رکھنا شروع کر دیا ہے لہذا صحت اس قابل نہیں ہے کہ میں اپنی عمر کے حساب سے ہی کچھ بہترین کام کر کے دکھا سکوں اکثر و بیشتر میں ایسے کام کر کے ہی جلدی تھک جاتی ہوں جو کہ میری عمر کی عورتیں باسانی عجاب دے لیتی ہیں۔میں اکثر اپنی بہنوں اور اپنی امی کو ہی دیکھتی ہوں کہ وہ ایسے کام بھی باسانی انجام دے لیتی ہیں جن کے بارے میں میں اب صرف سوچ ہی سکتی ہوں۔میری کمر اور ٹانگیں دونوں میں ہی اکثر و بیشتر درد رہتا ہے۔جوڑوں کا درد بھی شروع ہو چکا ہے اور اسی وجہ سے میں زیادہ وزن بھی اٹھا نہیں سکتی۔حالانکہ میں ایسی عورت ہوں جس نے ایک وقت میں 40 کلو وزن باسانی اپنے ہاتھوں سے اٹھایا۔اور ایک کنال کے گھر کو اکیلی نہیں صاف کیا۔جبکہ میری سسرال بھی بھری بری تھی اور سب کی ذمہ داری بخوبی انجام دی۔بڑی بڑی دعوتیں باسانی نمٹا لیا کرتی تھی۔مگر اب تو تھوڑے سے برتن دھو کر ہی میری کمر کا درد شروع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے میں بستر پہ گر جاتی ہوں۔حالانکہ اج بھی میرا حوصلہ جوان ہے اور میری صحت مجھے اجازت نہیں دیتی کہ میں اپنے حوصلوں کے مطابق زندگی گزار سکوں۔

اخر میں اس جملے پر غور کریں

زندگی جیو اور اپنی عمر بھول جاؤ۔نارمن ونسنٹ پیل

واقعی میں اس مقولے پر عمل کرنے کی بڑی خواہش رکھتی ہوں۔کہ انسان کو اپنی زندگی جینی چاہیے نہ کہ عمر کو دیکھ کے رک جائے۔زندگی میں بہت سارے مرحلے ایسے بھی اتے ہیں جب انسان کا دوبارہ جوان ہونے کو دل چاہتا ہے۔ایسے وقت میں اگر انسان دوسرے لوگوں کے خیال سے رک جائے تو اس کی خواہشات ادھوری رہ جاتی ہیں۔کیونکہ ایک مقولہ ہے کہ،

انسان اللہ کو تو راضی کر سکتا ہے مگر بندے کو نہیں راضی کر سکتا۔

تو واقعی یہ بات بالکل ٹھیک ہے اگر ہم دنیا والوں کے ڈر سے اپنی زندگی کو جینا چھوڑ دیں تو ہم بہت جلدی بڑھاپے کو پہنچ جائیں گے۔
اتنی ڈل اور بک بیکار زندگی جینے والوں کے ساتھ کوئی بھی نہیں کھڑا ہوتا جبکہ پرجوش اور پریمی لوگوں کے ساتھ سب ہوتے ہیں۔بولتے ہوئے کی زبان نہیں پکڑی جا سکتی وہ تو اپ کو اس وقت بھی کچھ نہ کچھ ضرور کہیں گے جب اپ سونے کے بن کے سامنے ا جائیں گے لہذا دوسروں کی پروا کیے بغیر انسان کو اپنی خواہشات کو پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
مگر جب انسان اپنی خواہشات کو پورا کر رہا ہو تو ایسی حرکات سے پرہیز کرے جو معاشرتی لحاظ سے ناپسندیدہ ہوں۔زیادہ تر لوگ اپنی عمر کی مرتبے کو بھول جاتے ہیں اور بالکل ہی بچکانا حرکتوں پہ اتر اتے ہیں تو یہ بھی ناپسندیدگی میں ہی اتا ہے۔لہذا اپنی عمر کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں اور اپنی خواہشات کو بھی پورا کرتے رہیں۔
جب کبھی میں پارک جاؤں اپنے بچوں کو سیر کرواؤں تو میرا بھی دل چاہتا ہے کہ میں بھی بھاگوں دوڑوں اور جھولے لوں مگر چونکہ میں پردہ کرتی ہوں اور میں بچوں کی والدہ ہوں لہذا اس عمر میں بھاگنا دوڑنا اور جھولے لینا انتہائی بچکانہ عمل لگتا ہے۔

20250330_052851.jpg

اس لیے اس طرح کے اقدام سے پرہیز کرنا چاہیے جبکہ ہلکی پھلکی ایکسرسائز اور واک کرنا تو ہماری عمر کے لوگوں کا وطیرہ بھی ہے اور پسند بھی کیا جاتا ہے اس میں جسم ایکٹو بھی رہتا ہے اور اپنی کھیل کود کرنے کی خواہش بھی عمل پا جاتی ہے۔

20250330_053150.jpg

میں امید کرتی ہوں کہ میں اپنی پوسٹ میں اپ کے تمام سوالات کے جوابات دے چکی ہوں گی اور اپ لوگوں کو میری پوسٹ پسند ائی ہوگی۔

3zpz8WQe4SNGWd7TzozjPgq3rggennavDx3XPY35pEAVnqFFT4RWifTdzs5jUfT7A4TmH9Qu8o3tK7dNZfxVHJCNj2YaZaiL5tfh3aaSMAccLQ6TCpgWx79id12iUtvLHXSgQWHe6Rjei8QUuu3s.gif

مقابلے کے اخر میں پھر کچھ ساتھیوں کو بھی اس میں حصہ دے لینے کے لیے بلاتی ہوں۔

@suryati1,@keri,@devid

Sort:  
Loading...